عمر عبداللہ پر پی ایس اے لگانے کا معاملہ پہنچا سپریم کورٹ، بہن سارہ نے سابق وزیراعلیٰ کی حراست کو دی ہے چنوتی
جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی ٰعمر عبداللہ کی پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت حراست کا معاملہ پیر کو سپریم کورٹ پہنچ گیا۔ عبداللہ کی بہن ساره عبداللہ نے عرضی دائر کی ہے۔ ان کی جانب سے سینئر وکیل کپل سبل نے کیس کا خاص طور سے ذکر جسٹس این وی رمن کی صدارت والی بنچ کے سامنے کیا۔سبل کی جانب سے سماعت کی درخواست کو بنچ نے قبول کر لیا۔سبل نے بینچ کو بتایا کہ انہوں نے پی ایس اے کے تحت عمر عبد اللہ کی تحویل کو چیلنج کرنے کے لئے ایک حبس کارپورس درخواست دائر کی ہے ۔ اس کیس کی سماعت اسی ہفتے ہونی چاہئے۔ بینچ نے معاملے کو فوری طور پر لسٹ کرنےسے اتفاق کیا۔
یادرہے کہ عمر عبداللہ 5 اگست، 2019 سے سی آر پی سی کی دفعہ 107 کے تحت حراست میں تھے۔ اس قانون کے تحت، عمر عبداللہ کی چھ ماہ کی احتیاطی حراست مدت جمعرات یعنی 5فروری 2020 کو ختم ہونے والی تھی، لیکن حکومت نے انہیں دوبارہ پی ایس اے کے تحت حراست میں لے لیا ہے۔ ہم آپ کو بتادیں کہ جموں و کشمیر کے تین وزرائے اعلیٰ – نیشنل کانفرنس کےسربارہ فاروق عبد اللہ ، عمر عبد اللہ اور پی ڈی پی کے سربراہ محبوبہ مفتی گذشتہ سال 5 اگست سے نظر بند ہیں۔ . مرکزی حکومت نے اسی روز جموں وکشمیر سے آرٹیکل 370کو منسوخ کردیاتھا۔
پی ایس اے کے تحت کسی بھی الزام یا مقدمے کی سماعت کے بغیر کسی بھی ملزم کو 2 سال قید میں رکھا جاسکتا ہے۔ اس قانون کے تحت ، ملزم کو بغیر کسی وارنٹ ، کسی خاص جرم کے الزام کے بنا کسی بھی وقت کی حد کے بغیر گرفتار یا حراست میں لیا جاسکتا ہے۔ ہم آپ کو بتادیں کہ عمر عبد کے والد فاروق عبداللہ کو پہلے ہی اس قانون کے تحت نظر بند رکھا گیا ہے۔