عالم اسلام کی معروف علمی و تحقیقی شخصیت ڈاکٹرمحمد لقمان سلفی کاانتقال، آج ہوگی تدفین
دہلی:بہار کے مشہور دینی ادارہ ’’جامعہ امام ابن تیمیہ، مدینۃ السلام ‘‘ چندن بارہ کے مؤسس، علامہ عبدالعزیز بن باز اسلامک سینٹر ،بہار اور جمعیۃ الامام ابن تیمیۃ التعلیمیۃ الخیریۃ، بہار کے بانی اور نگرانِ اعلیٰ، متعدد کتابوں کے مؤلف،مصنف اور مترجم بالخصوص مشہورو مقبول تفسیرتیسیرالرحمان اور سیرت کے باب میں الصادق الامین اور خود نوشت سوانح کاروان حیات کے مؤلف، جماعت اہل حدیث کے مؤقر،معروف وممتاز اور قابل قدر عالم دین، عالم عرب وعجم کی مقبول شخصیت علامہ ڈاکٹر محمد لقمان سلفی جمعرات کے روز طویل علالت کے بعد صبح 10:30بجے سعودی عرب کی راجدھانی ریاض میں انتقال کر گئے – وہ ہند نژاد سعودی عرب کے شہری تھے- آج نماز جمعہ کے بعد حرم مکی میں نماز جنازہ ادا کی جائے گی اور مکہ مکرمہ میں ہی تدفین عمل میں آے گی۔ان کے انتقال کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی عقیدتمندوں اور تعزیت کرنے والوں کا ہجوم ریاض اور جامعہ ابن تیمیہ چندن بارہ میں اکٹھا ہونے لگا ہے ۔ وہ تقریباً 77 برس کے تھے۔ ڈاکٹر محمد لقمان سلفی بہت دنوں سے علیل تھے۔ انہیں کچھ دنوں قبل قدرے افاقہ ہوا تھالیکن دو دن قبل پھر سے طبیعت بگڑ گئی اور انہیں دوبارہ ان کو آئی سی یورکھا کیا گیا تھا جہاں وہ جانبر نہ ہوسکے ۔ڈاکٹر محمد لقمان سلفی کے پسماندگان میں اہلیہ، ایک صاحبزادے ڈاکٹر عبداللہ سلفی اور گیارہ بیٹیاں اور متعدد پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں شامل ہے۔
مرکزی جمعیت اہلحدیث ہند سے جاری ایک بیان میں مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر محترم مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے ہندوستان کی معروف دینی درسگاہ جامعہ امام ابن تیمیہ کے مؤسس و رئیس اور عالم اسلام کی معروف علمی و تحقیقی شخصیت ڈاکٹر محمد لقمان سلفی کے انتقال پرگہرے رنج وافسوس کا اظہار کیا ہے اور ان کی موت کو علمی دنیا کا عظیم خسارہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلاشبہ ڈاکٹر صاحب نے اپنی پوری زندگی دین وملت کی خدمت کے لیے وقف کردی تھی۔وہ بیک وقت مفسر، محدث۔فقیہ، ادیب، مصنف،محقق،منتظم اور متعدد علمی،تحقیقی اور دینی تعلیمی اداروں کے مؤسس ورئیس اور نگران اعلی تھے۔جامعہ امام ابن تیمیہ ان کا عظیم شاہکار ہے جس کے ہزاروں کی تعداد میں فارغین وفارغات ان کے لیے صدقہ جاریہ ہیں۔اور ان کا فیض تادیر جاری رہے گا، ان شاء اللہ۔
انہوں نے متحدہ ہندوستان کی قدیم ترین اور اس وقت کی معروف دینی درسگاہ دار العلوم احمدیہ سلفیہ دربھنگہ بہار سے فراغت کے بعد جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ سے اکتساب فیض کیا اور سعودی عرب کے اعلیٰ علمی وتحقیقی مرکز سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔ آپ جامعہ اسلامیہ کے اولین فیضیافتگان میں سے تھے۔ خدمت سنت نبوی ﷺ آپ کا مخصوص موضوع تھا۔ آپ نے تفسیر ، حدیث، سیرت، فقہ، ادب وغیرہ علوم میں درجنوں کتابیں تصنیف کیں۔ آپ نے ایک عرصہ تک عالم اسلام کی عظیم دینی ،علمی وعبقری شخصیت علامہ ابن باز رحمہ اللہ کے زیر سایہ خدمات انجام دیںاور پھر اسی دیار مقدسہ کے ہوکر رہ گئے تھے۔اور آپ نے سعودی نیشنلٹی اختیار کر لی تھی اور سعودی عرب کے معروف ادارہ دار الافتاء میں ایک طویل مدت تک ترجمہ و توجیہ کا م کرتے رہے اور جامعہ ابن تیمیہ کی شکل میں عظیم دینی تعلیمی وتربیتی عظیم سرمایہ چھوڑ گئے جس سے قوم وملت کے نونہالان تا صبح قیامت اکتساب فیض کرتے رہیں گے۔
اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے،جنت الفردوس کا مکین بنائے۔آل و اولاد خصوصا فرزند ارجمند ڈاکٹر عبداللہ لقمان ،خویش واقارب اور جامعہ برادری کو صبر وسلوان عطاکرے، اور جامعہ امام ابن تیمیہ کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے۔ اور ڈاکٹر عبداللہ سلفی سلمہ اور دیگرتمام ذمہ داران و متعلقین جامعہ کو اس عظیم جامعہ کی خدمت کو باحسن وجوہ توفیق عنایت فرمائے۔ آمین، پریس ریلیز کے مطابق مرکزی جمعیت اہلحدیث ہند کے دیگر ذمہ داران وکارکنان نے بھی ان کے پسماندگان ومتعلقین نیزجملہ سوگواران سے اظہار تعزیت کیا ہے اور ان کے لئے مغفرت اوربلندیٔ درجات کی دعاکی ہے۔